
اسلام آباد(اے ون نیوز) نااہلی کیس میں جمشید دستی کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جمشید دستی نے ایف اے 2020میں کیا،ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ جمشید دستی نے بی اے کب کیا؟وکیل جمشید دستی نے کہاکہ جمشیدد ستی نے بی اے 2017میں کیا، ممبر کے پی کے نے کہاکہ کیا آپ نے پہلے بی اے کیا پھر ایف اے کیا؟
الیکشن کمیشن میں جمشید دستی نااہلی کیس کی سماعت ہوئی،ممبرسندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،ممبر کے پی نے استفسار کیا کہ کیا جمشید دستی کی ایسی پراپرٹی ہے جس سے الیکشن کمیشن کو آگاہ نہیں کیاگیا؟وکیل درخواستگزار نے کہاکہ جی ایسی پراپرٹی ہے جو کاغذات نامزدگی پر درج نہیں ،جمشید دستی نے کاغذات نامزدگی پر تعلیم ایف اے لکھی، وہ میٹرک بھی نہیں،ممبر بلوچستان نے کہاکہ اگر کوئی شخص ان پڑھ ہو تو کیا ہوگا، ممبر کے پی کے نے کہاکہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے جھوٹ بولا؟وکیل درخواستگزار نے کہاکہ جی انہوں نے جھوٹ بولا، ایف اے سے متعلق بیان حلفی بھی دیا،وکیل جمشید دستی نے کہاکہ درخواستگزار جنرل الیکشن میں امیدوار تھے۔
ممبر کے پی نے کہاکہ کوئی ایسی دستاویزات ہیں جس میں لکھا ہو جمشید دستی کی تعلیمی دستاویزات جعلی ہیں،وکیل جمشید دستی نے کہا کہ جمشید دستی نے ایف اے 2020میں کیا،ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ جمشید دستی نے بی اے کب کیا؟وکیل جمشید دستی نے کہاکہ جمشیدد ستی نے بی اے 2017میں کیا، ممبر کے پی کے نے کہاکہ کیا آپ نے پہلے بی اے کیا پھر ایف اے کیا؟
ممبر بلوچستان نے کہاکہ آپ نے 2017میں بی اے کیا مگر ایف اے کی سند تب کونسی لگائی؟جمشید دستی نے کہاکہ میں نے میٹرک اور ایف اے کراچی بورڈ سے کیا،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ میٹرک کی سند ان کی ڈی جی خان کی ہے، جعلی ہے بورڈ نے بھی لکھا ہے،ان کی ایف اے کی سندھ پر رجسٹریشن نمبر نہیں ، نہ ہی مائیگریشن سرٹیفکیٹ ہے،ممبر سندھ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کراچی بورڈ سے میٹرک اور ایف اے کی تصدیق کرائے گا، الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔