
تہران، یروشلم (اے ون نیوز)کئی اسلامی ممالک کو تباہ کرنے کے بعد امریکہ کی سرپرستی میں اسرائیل نے ایران پر بھی فضائی حملہ کر دیا ہے،حملے سے ایران میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے.
تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کرتے ہوئے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، ان حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، فوجی کمانڈرز اور 6 جوہری سائنسدانوں سمیت 78 افراد شہید جبکہ 329 زخمی ہو گئے۔
اسرائیل نےجمعہ کی صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
ایرانی ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری بھی حملے میں شہید ہوچکے ہیں، پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی شہید ہوگئے، پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈرغلام علی راشد شہید ہوگئے، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر تہرانچی ڈاکٹر فریدون عباسی بھی شہید ہوگئے، القدس فورس کے سینئر کمانڈراسماعیل قانی بھی شہید ہوگئے،ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ علی شمخانی بھی شہید ہو گئے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ پچاس سے زیادہ شہری زخمی بتائے گئے ہیں۔
ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی، دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا ہے، ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فضائیہ کے 200 لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔
امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
عالمی جوہری نگراں ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایران میں اہم جوہری سائٹ کو نشانہ بنایا گیا، ایران کی جوہری افزودگی کے اہم مقام نطنز کو جمعہ کی صبح اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
نیوکلیئر واچ ڈاگ ایکس پر ایک پوسٹ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا کہ وہ ایران کی گہری تشویشناک صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ردعمل سامنے آگیا، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے۔
خامنہ ای نے ایرانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے ہماری سرزمین کیخلاف گھناؤنا جرم کیا ہے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا کر اپنی بدنما فطرت کااظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، اللہ نے چاہا تو ایران کی مسلح افواج کے مضبوط بازو اسرائیل کو سزا دیے بغیر نہیں رکیں گے۔
ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے حملے میں کئی کمانڈر اور سائنسدان شہید ہوئے ہیں، ان کمانڈرز اور سائنس دانوں کے جانشین اپنے فرائض انجام دے کر مشن جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے لیے تلخ اور تکلیف دہ قسمت کا انتخاب کیا ہے اور اس میں شک ہی نہیں کہ اسے یہ سزا ضرور ملے گی۔
ادھر اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس چند دنوں میں 15 جوہری بم بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے، اسرائیل یقینی بنارہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، حملے میں ایران کے جوہری اہداف سمیت درجنوں فوجی اہداف شامل ہیں، ایران کے ساتھ جنگ دو ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔
ایران کے جوابی حملے کے پیش نظر اسرائیل میں ہنگامی صورت حال نافذ ہے۔
دوسری طرف ایران کی افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے امریکا کو بھی حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے، ایران بھرپورجواب دے گا، اب دشمن ایران کے جواب کا انتظار کرے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے نمائندے ابراہیم رضائی نے اسرائیل کو ایران کے جوابی حملے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کی کارروائیوں کا بھرپورجواب دیا جائے گا۔
بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا کہ قوم پریشان نہ ہو، دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے، ایران بھرپورجواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے امریکا کی مدد سے کیے، اب دشمن ایران کےجواب کا انتظار کرے۔