سینیٹ الیکشن میں سرپرائز تیار! PTI کے 5 ارکان قیادت کے خلاف ڈٹ گئے

خیبرپختونخوا (اے ون نیوز)خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے بڑا سیاسی امتحان بن گئے ہیں، جہاں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور ناراض امیدواروں کی بغاوت نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے متعدد ناراض امیدواروں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کاغذاتِ نامزدگی واپس نہیں لیں گے۔ ان امیدواروں میں عرفان سلیم، وقاص اورکزئی، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور عائشہ بانو شامل ہیں، جنہوں نے پارٹی قیادت کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے انتخابی میدان میں ڈٹے رہنے کا اعلان کیا ہے۔
خرم ذیشان نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا: "میدان نہیں چھوڑوں گا”، جبکہ عائشہ بانو نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا: "نہ دباؤ میں آئیں گے نہ سودے بازی کریں گے، ہم آج بھی بانی کے نظریے پر قائم ہیں۔”
عرفان سلیم نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے 25 سے 30 اراکینِ اسمبلی ان سے رابطے میں ہیں، اور وہ الیکشن میں سرپرائز دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی میں 13 کے مقابلے 11 ووٹوں سے فیصلہ ہوا کہ سینیٹ الیکشن کرایا جائے گا، یعنی بلامقابلہ نہیں ہوگا۔
مردان سے رکنِ اسمبلی طارق محمود اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان نے بھی ناراض امیدوار عرفان سلیم کی کھل کر حمایت کر دی ہے، جس سے پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے ناراض ارکان کو سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے دستبرداری نہ کی تو ان کے خلاف پارٹی ڈسپلن کے تحت کارروائی کی جائے گی اور انہیں پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔
اس تمام صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آج پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں سینیٹ انتخابات، ناراض اراکین اور پارٹی حکمتِ عملی پر بات چیت کی جائے گی۔