
کوئٹہ (اے ون ٹی وی نیوز) بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون بانو کی والدہ گل جان کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بیٹی کے قتل کو بلوچ روایات کا حصہ قرار دیتے ہوئے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گل جان نے دعویٰ کیا کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور خاندان کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے اسے قتل کرنا ایک "روایتی فیصلہ” تھا، جسے وہ "غیرت کے مطابق” جائز قرار دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا”میری بیٹی نے گھر کی عزت پامال کی، اور ہم نے رسم و رواج کے مطابق فیصلہ کیا۔ یہ کوئی جرم یا بے غیرتی نہیں، بلکہ صدیوں پرانی روایات کا عمل تھا۔”
ذرائع کے مطابق، بانو مبینہ طور پر اپنے ہمسائے احسان اللہ کے ساتھ 25 دن تک غائب رہی، جس کے بعد واپس آئی تو شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا۔ تاہم، احسان اللہ کی جانب سے خاندان کو ویڈیوز اور سوشل میڈیا پر مبینہ دھمکیاں ملتی رہیں، جس پر اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں سخت شرمندگی اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا تھا۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم حلقے اس بیان پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور اس معاملے کی مکمل، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق، غیرت کے نام پر قتل پاکستان میں قابل سزا جرم ہے، چاہے کوئی بھی اسے روایتی یا ثقافتی طور پر جائز سمجھے۔