
زاہدان/سردشت: شمال مشرقی ایران میں سیکیورٹی کی صورتحال ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ زاہدان اور مغربی آذربائیجان کے علاقوں میں پیش آنے والے دو مختلف پرتشدد واقعات نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
پہلا واقعہ زاہدان شہر میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے عدالتی احاطے پر حملہ کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہو گئے۔ حملہ آور عدالت کی عمارت میں داخل ہوئے اور ججز کے کمروں تک جا پہنچے جہاں اندھا دھند گولیاں چلائی گئیں۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور ہلاک کر دیے گئے۔ ایرانی نیوز ایجنسی "مہر نیوز” کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری جیش العدل نامی شدت پسند گروہ نے قبول کر لی ہے۔
دوسری جانب ملک کے مغربی حصے سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک فوجی اڈے پر بھی حملہ ہوا۔ اس واقعے میں ایک اہلکار شہید جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔
پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان کرنل شاکر کے مطابق دہشت گردوں نے فوجی اڈے پر اچانک فائرنگ کر دی، تاہم جوابی کارروائی سے حملہ ناکام بنایا گیا۔ ابتدائی شواہد کی بنیاد پر یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرد علیحدگی پسند گروہ اس حملے میں ملوث ہو سکتا ہے، جو اس سے قبل بھی علاقے میں سرگرم رہا ہے۔
حکام نے دونوں واقعات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ان پرتشدد واقعات نے ایک بار پھر ایران میں داخلی سیکیورٹی کی کمزوری کو نمایاں کر دیا ہے، جس پر عوام اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔