
راولپنڈی (اے ون نیوز) تھانہ پیر ودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر لرزہ خیز قتل کا انکشاف ہوا ہے، جہاں 17 سالہ لڑکی سدرہ کو جرگے کے فیصلے پر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ ملزمان نے لاش کو دفنا کر قبر کے نشانات تک مٹا دیے تاکہ جرم کا کوئی سراغ نہ ملے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سدرہ 11 جولائی کو گھر سے لاپتا ہوئی تھی، جس کے بعد اہلِ خانہ نے اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ لڑکی کا مبینہ طور پر عثمان نامی لڑکے سے تعلق تھا، جس پر لڑکی کے والد، شوہر، اور رشتہ داروں نے مظفرآباد جا کر جرگہ منعقد کیا اور اسے واپس راولپنڈی لایا گیا۔
جرگے کا فیصلہ اور لرزہ خیز قتل
ذرائع کے مطابق 17 جولائی کو علی الصبح جرگے نے فیصلہ سنایا کہ سدرہ گھر سے نکل کر "عزت” کھو چکی ہے۔ اسی فیصلے کی روشنی میں لڑکی کو گھر کے کمرے میں لے جا کر تکیے سے دم گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔ خواتین نے غسل دیا اور گھر میں ہی نماز جنازہ پڑھا کر لاش کو خاموشی سے دفن کر دیا۔
شواہد مٹانے کی کوشش، پولیس کا بڑا ایکشن
ملزمان نے سدرہ کے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرا کر معاملے کو الجھانے کی کوشش کی، مگر پولیس نے قبرستان کی نئی قبروں کا ریکارڈ چیک کرتے ہوئے گورکن اور قبرستان کمیٹی کے رکن کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد کیس کی تمام کڑیاں کھل گئیں۔
عدالت کا قبر کشائی کا حکم
سول جج قمر عباس تارڑ نے 28 جولائی کو قبر کشائی کا حکم جاری کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ اور مجسٹریٹ مقرر کر دیا۔ پولیس نے مقتولہ کے سسرالی اور خاندانی افراد سمیت 32 افراد کو مقدمے میں نامزد کیا ہے، جن پر قتل، لاش کی بے حرمتی اور شواہد چھپانے جیسی سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔
اعترافِ جرم اور وزیراعلیٰ کی طلبی
گرفتار گورکن راشد محمود اور رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ خیال محمد نے بتایا کہ لاش کو دو گھنٹے رکشہ میں رکھا گیا اور پھر قبر کو برابر کر دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پولیس کے مطابق سدرہ کی شادی جنوری 2025 میں ہوئی تھی مگر چار ماہ بعد طلاق کے بعد اس نے عثمان سے دوسری شادی کر لی تھی، جس پر اسے واپس لا کر قتل کیا گیا۔
قانونی کارروائی جاری
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ پوسٹ مارٹم اور فرانزک ٹیسٹ کے بعد کیس مزید واضح ہو جائے گا۔ عدالت نے 29 جولائی کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سدرہ کو پہلے تکیے سے سانس بند کرکے اور پھر گلا دبا کر قتل کیا گیا۔