وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں سکیورٹی کی ذمہ داری فوج پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہوسکتیں، ریاست کو صرف ایک ادارے پر چھوڑنا فاش غلطی ہوگی، ہم سب کو ذمہ داری لینا ہوگی۔
نیشنل ایکشن پلان اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کا مسئلہ پیچیدہ ہے، ملک کی پائیدار ترقی کیلئے استحکام اورقانون کی حکمرانی ضروری ہے، ریاست کی عمل داری کو نافذ کرنا میری اورہم سب کی ذمےداری ہے، دہشتگردی کےخلاف جنگ کی ذمے داری ریاست کے تمام اداروں کااولین فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکمل نظام کےبغیر پائیدار ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، توقع ہے صوبے دہشتگردی کیخلاف بھرپورحصہ ڈالیں گے اور مل کر دہشتگردی کے ناسور کا خاتمہ کرینگے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے ہماری سیاسی اورمذہبی قیادت کا پوری طرح واضح ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ جنگ ہماری اپنی ہے، کسی غیر کی جنگ نہیں لڑ رہے، ہمیں ذمے داری خود لینا ہوگی،ایک ادارے پرذمہ داری ڈالنا فاش غلطی ہوگی، صوبائی حکومتیں سکیورٹی کی ذمہ داری فوج پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہوسکتیں، نرم ریاست سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کر سکتی، ہمیں طاقت کے تمام عناصر کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم کو شامل کرنے کیلئے فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ افواج دہشتگردی کیخلاف جو جنگ کر رہی ہے اس کے اخراجات وفاق اٹھاتا ہے، حکومت کی آوازکو مضبوط بنانے کیلئے قوانین بنائیں گے، دہشتگردی کیخلاف فوج کی ضروریات پوری کرنےمیں کوئی کثر نہیں اٹھا رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں علاقائی ممالک کے ساتھ فعال سفارتکاری کی ضرورت ہوگی، ہمیں قانون سازی کے ذریعے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا، دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے تمام وسائل فراہم کریں گے، ریاست کی عملداری کو پوری قوت سے نافذکرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشتگردی میں مبتلا غیرمستحکم ریاست میں اچھی معیشت کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کے دشمنوں نے سوشل اسپیس کوزہرآلودکر رکھا ہے: وزیراعظم
دورہ چین کے حوالے سے منفی مہم پر شہباز شریف کا کہنا تھاکہ قومی بیانیے کو داغدار بنانے کی مہم کو ناکام بنانا ہوگا، پاکستان کے دشمنوں نے سوشل اسپیس کو زہر آلود کر رکھا ہے، دورہ چین کے موقع پر بھی منفی مہم چلائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں نے سوشل اسپیس کوزہرآلودکر رکھا ہے، ہمیں ایسے قوانین بنانے ہوں گے جو نفرت کی زبان کوختم کرسکیں اور یقینی بنائیں گے کہ غلط معلومات اورجھوٹ سچائی کو نہ چھپاسکے، اظہار رائے کا غلط استعمال اورآئین کی دھجیاں اڑانے سے بڑاکوئی جرم نہیں ہوسکتا، ایسے قوانین بنانے ہوں گے جو نفرت اورتقسیم کے بیانیے ختم کرسکیں۔