نیروبی(اے ون نیوز)کینیا کی ہائیکورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکونے پاکستانی صحافی پر کینیا کی پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیرقانونی قرار دے دیا،جسٹس سٹیلا کا کہنا تھا کہ ہر شخص آئین اور قانون کے سامنے برابر ہے اور اسے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی گہرائی کے ساتھ تحقیقات ہونا لازم ہیں اور ان پر ہونے والی فائرنگ کے بارے میں معلومات کی عدم فراہمی، معلومات کے حصول کے حق کی خلاف ورزی ہے،فیصلے کے مطابق معروف پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکاروں نے نہ صرف انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ انھوں نے اپنے قوائد و ضوابط کو بھی نظر انداز کیا۔جج نے کہا کہ ارشد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اے جی اس ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔
عدالت نے ارشد شریف کی بیوی اور درخواست گزار جویریہ صدیق کو ایک کروڑ کینین شیلینگ (دو کروڑ 17 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق رقم کی مکمل ادائیگی تک اس پر واجب سود بھی ادا کیا جائے،انہوں نے مزید کہا کہ ’زندگی کے ضیاع کی تلافی مالی لحاظ سے نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی اس کی تلافی کی جا سکتی ہے کہ خاندان کو جس تکلیف اور کرب سے گزرنا پڑا۔ لیکن اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے ازالے کےلئے معاوضہ مناسب علاج ہے۔
تاہم، ایک کروڑ کینین شیلنگ کا اس معاوضے کی ادائیگی 30 دنوں کے لیے روک دی گئی ہے کیونکہ ریاست نے ایڈوکیٹ آگسٹین کیپکوٹو کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ ابھی ادائیگی کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔عدالتی فیصلے کے مطابق پبلک پراسیکیوشنز کے ڈائریکٹر (ڈی پی پی) اور انڈپنڈنٹ پولیسنگ اوور سائٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) نے ارشد شریف کی ہلاکت میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ عدالت نے ڈی پی پی اور آئی پی او اے کو حکم دیا کہ تحقیقات اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی مکمل کی جائے۔
جویریہ صدیقی چاہتی تھیں کہ عدالت اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن، انسپکٹر جنرل آف پولیس، آزاد پولیسنگ نگرانی اتھارٹی اور نیشنل پولیس سروس کمیشن (جواب دہندگان) کو ان کی تحویل میں موجود تمام دستاویزات کی کاپیاں یا شواہد بشمول فلموں، تصاویر، ویڈیو ٹیپس جن میں زیر بحث شوٹنگ سے متعلق مواد موجود ہے ا±نہیں فراہم کرنے پر مجبور کرتے ہوئے ایک حکم جاری کرے۔
ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیقی نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق کینیا کی عدالت کا فیصلہ ان کے لیے ریلیف کے ساتھ ساتھ حیرانی کا باعث ہے کیونکہ پاکستان میں بھی اب تک انھیں انصاف نہیں ملا ہے۔جویریہ کے مطابق ارشد شریف نے اپنی زندگی بچانے کے لیے کینیا میں عارضی طور پر پناہ لی تھی، وہ کئی ملکوں کے ویزا حاصل نہیں کر پا رہے تھے، اس لئے لہذا انہوں نے کینیا آمد پر ویزا حاصل کیا اور پھر وہ کینیا میں چھپ کر زندگی گزار رہے تھے۔
جویریہ صدیقی نے کہا کہ ’میرا خیال ہے انہیں (پولیس اہلکاروں کو) اس قتل کے لیے پاکستان سے لوگوں نے ہائیر کیا۔جویریہ نے کہا کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز سے رابطے کریں گی۔