ارشد شریف قتل سے متعلق سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کر ا دی ہے ، رپورٹ کے مندرجات میں بڑے انکشافات سامنے آ گئے ہیں ۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ،ارشد شریف پر 16 مقدمات درج کیے گئے تھے انہی مقدمات کی وجہ سے ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ،
رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں مل سکا، خاندان اور قریبی ساتھیوں کے بقول ارشد شریف کو دھمکیاں دی گئیں لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا، کمیٹی کو صرف 9 مقدمات کی کاپیاں فراہم کی گئی ہیں،19مئی کو ایک ہی دن میں 3مقدمات 20مئی کو 6مقدمات درج کیے گئے ۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈ ا نے نہ ہی کمیٹی کو کسی قسم کا ثبوت دیا اور نہ ہی بیان جمع کرایا ہے ،
کیس میں کئی غیر ملکی افرادکا کردار ہے ،کینیا پولیس نے تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی،کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار مزید تحقیق طلب قرار دیا گیا ہے ، وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ د ے سکا، گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات بھی تضاد سے بھرپور ہیں، دونوں افراد مطلوبہ انفارمیشن دینے میں ہچکچا رہے تھے، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی آئی بی کے دستخط کے ساتھ جمع کرائی گئی ہےجو کہ 592صفحات پر مشتمل ہے ۔