اسلام آباد (اے ون نیوز) اسلام ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسد عمر کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، اسد عمر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
فاضل جج نے کہا کہ اسد عمر کے دو ٹوئٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے، بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہیں کہ دو دن دے دیں تاکہ رہائی کی صورت میں ہم متعلقہ عدالت میں سرینڈر کر دیں، جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کروانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو، بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے، احتجاج ہمارا حق ہے۔
بعدازاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا۔
عدالت نے اسد عمر کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا اور کہا کہ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی تو سیاسی کیریئر کو بھول جائیں۔