اسلام آباد (اے ون نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ادارے پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بننا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے،وہ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا اسمبلی توڑنے کا حق ہے اگر کسی ایک صوبے میں زبردستی الیکشن کرایا جائے تو آواز اٹھے گی، کہیں ایسا تو نہیں کوئی بیک ڈور سے ون یونٹ لاگو کرنا چاہتا ہے، تھوڑی دیر کیلئے تمام اداروں کے سربراہان ہوش کے ناخن لیں، اگر وہ پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بننا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین میں 90 دن کی شق کی خلاف ورزی کسی اور نے کی، کبھی وہ کہتے ہیں استعفے لو کبھی کہتے ہیں استعفے نہ لو، جب استعفے لیے تو آئین کے مطابق 90 دن کے اندر ان سیٹ پر بھی الیکشن ہونے تھے، اتنے ہفتوں سے ملک میں تماشا چل رہا ہے، سپریم کورٹ اقلیتی فیصلے کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 90 دن کی شق پر تو عمل نہیں ہو رہا، ہمیں اس کانٹیسٹ کو سمجھنا چاہیے، سپریم کورٹ کا کام آئین میں تبدیلیاں کرنا نہیں، اگر اعلیٰ عدلیہ میں کسی جج کو آئین بارے غلط فہمی ہے تو رضا ربانی کو سمجھانے کیلئے بھجوا سکتے ہیں، ہم نے آئین اس لیے بنایا تھا تاکہ تمام اداروں کا خیال رکھا جائے، چند عناصر کی ضد کی وجہ سے پارلیمنٹ کی توہین کی جا رہی ہے۔
بلاول زرداری نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے تازہ فیصلے میں جو لکھا گیا شاک لگا، ادارہ یہ کیسے لکھ سکتا ہے کہ آپ پارلیمان کے فیصلے کو بھول جائیں، عدالت وزیر اعظم کو ایسے کیسے لکھ سکتی ہے، ہم نے پاکستان کی تاریخ میں کبھی آئین کی خلاف ورزی کا نہیں سوچا، ہم نے کبھی آمر کے حکم پر بھی آئین نہیں توڑا، اعلیٰ عدلیہ کہہ رہی ہے پارلیمان کے حکم کو اگنور کیا جائے تو آج بھی ماننے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ پاکستان کے عوام کا پیسہ کہاں استعمال ہو گا، ہم پارلیمنٹ کے حکم کے پابند ہیں کسی اور ادارے کے نہیں، اگر آج وزیر اعظم اجازت دے تو سو بسم اللہ پیسے دلوائیں گے، ہم کل بھی اور آج بھی پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، میرے خیال سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے سے توہین پارلیمنٹ ہوئی ہے، ایک ادارہ حکم کرے پارلیمان کا حکم نہ مانو، اس فیصلے کو پریویلج کمیٹی میں اٹھانا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم کا مذاق اڑانے کا مقصد پورے ایوان کی توہین ہے، ہم نے بہت برداشت کیا، آخر کب تک برداشت کریں گے، کتنے وزرائے اعظم کو پھانسی اور کتنے وزرائے اعظم پر توہین عدالت لگائیں گے، ہم نے ہمیشہ ججز کو عزت دی، یہ ایبسولٹلی ان ایکپسٹ ایبل ہے، قرارداد کے ذریعے ہم اپنے وزیر اعظم پراعتماد کا اظہار کر رہے تھے، ہم چار، تین فیصلے کے ساتھ یکجہتی کرتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ عدم اعتماد ہوا ہے تو تین ججز کے خلاف ہوا ہے، لڑائی، کنفیوڑن، کرائسز میں عوام، جمہوریت اور وفاق کا نقصان ہو رہا ہے، آرٹیکل 63 اے کے مطابق فیصلے کو دیکھا جائے تو پھر نظر آ رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، ہم بھی تین نسلوں سے یہ کھیل کھیل رہے ہیں، ڈھٹائی کے ساتھ ایک صوبے میں الیکشن سے وفاق کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورے ملک میں الیکشن ایک ہی دن ہونے چاہئیں، یہ رائے تمام سیاسی جماعتوں کی ہے، ایک کے علاوہ تمام جماعتیں اکٹھے الیکشن چاہتی ہیں، اب ہم سب کا کام ہے موجودہ صورتحال میں حل نکالیں، ڈائیلاگ کو سیاسی حدود میں ہونا چاہیے، اگر جوڈیشری کی پنچایت میں ڈائیلاگ ہو گا تو پھر اتحادیوں کو قائل کرنے اور کامیابی کا چانس کم ہے۔