باجوڑ دھماکے میں کون ملوث ہے،؟ ابتدائی تحقیقات میں بڑاانکشاف
باجوڑ(اے ون نیوز)باجوڑ میں ہونے والے خود کش دھماکے میں اب تک43 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی ہے،ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئیں ہیں.
تفصیلات کے مطابق خیبر پخوانخوا کے ضلع باجوڑ میں ہونے والے خوکش دھماکے سے متعلق محکمہ انسداد دہشتگردی نے شواہد اکٹھے کرلیے۔
اتوار کو ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ورکرز کنونشن میں دھماکے سے 43 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں جبکہ دھماکے میں جیو نیوز کے کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہیں۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے دھماکا خودکش قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 10کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، جائے وقوعہ سے بال بیئرنگ برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتاچلا ہے کہ واقعہ میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کے متعلق معلومات حاصل کی جارہی ہے جبکہ دھماکے کی جگہ کی جیو فینسنگ بھی جا ری ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کی ٹیموں نے بھی دھماکے کی جگہ سے نمونے حاصل کیے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی اور کیمرا فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔دھماکے سے متعلق سی ٹی ڈی کا عملہ مزید تحقیقات میں مصروف ہے۔
صدر عارف علوی، وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری، مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی جانب سے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔