لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے وکلا سے ملاقات کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ تمام شکایات پر فوری ایکشن لے کر حل کیا جائے۔
عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، بنچ دیگر ارکان میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عثمان ڈار کے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن شیڈول جاری ہو چکا ہے، اب بھی ایم پی او کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نہیں دیئے جارہے، نہ جمع کرانے دیتے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟ ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں۔
جسٹس سردارطارق نے الیکشن کمیشن حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام شکایات کا جائزہ لیکرحل کریں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کاغذات وصول نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی اجازت دی جائے، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں الیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا، ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جارہا ہے؟ سب کیساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ تمام شکایات سن کر ازالہ کریں جس کے بعد الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب اس تمام معاملے کا حل کیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ حل یہی ہے کہ الیکشن کمیشن تمام آئی جیز سے رپورٹ طلب کرے اور یقینی بنائے کہ کسی امیدوار کو مسئلہ پیش نہ آئے، جسٹس سردارطارق نے کہا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے اور ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست نمٹا دی۔