سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو کل سنی اتحاد کونسل کے چیئر مین حامد رضا کے کاغذات نامزدگی ساتھ لانے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنے سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی اور کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرام راجا نے دلائل دیے۔ فیصل صدیقی نےکہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست جنرل الیکشن سے پہلے جمع کرانی ہے، مسئلہ انتخابی نشان کیس کے فیصلے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ جنہوں نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی انہیں کیوں مخصوص نشستیں دی جائیں؟ جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل تو سیاسی جماعت ہی نہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیاکہ مخصوص نشستیں انتخابات میں پرفارمنس پر انحصار نہیں کرتیں۔
چیف جسٹس نےکہا پی ٹی آئی اب بھی سیاسی جماعت کا وجود رکھتی ہے تو دوسری جماعت میں کیوں شامل ہوئے؟ اور سنی اتحاد نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی؟ آپ کہہ سکتے تھے کہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے، کہانی ختم ہو جاتی۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کو سیاسی جماعت تسلیم کیا، انتخابی نشان واپس لینے سے سیاسی جماعت ختم تو نہیں ہو جاتی۔ چیف جسٹس نے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ جب عمران خان وزیرِ اعظم تھے انہوں نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے، کسی پر ایسے انگلیاں نہ اٹھائیں، ہم نے انتخابات کی تاریخ دلوائی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آئین کی دھجیاں نہ اڑائیں، 86 لوگوں کی بات نہ کریں، آپ ایک درخواستگزار کے وکیل ہیں، 86 درخواستگزاروں کے نہیں، کل ایم کیو ایم آپ کے ساتھ تھی، آج نہیں، کل سنی اتحاد نے بھی ایسا کیا تو کیا دوبارہ ہمارے پاس آئیں گے؟
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری صاف شفاف انتخابات کراناتھی، دل بہت کچھ کہہ رہا لیکن دلائل دماغ سے دوں گا، سنی اتحاد ایکٹو سیاسی جماعت تھی، آزاد امیدوار 3 روز بعد بھی کسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو معافی باقی نشانہ، عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا، فاطمہ جناح نے انتخابات میں حصہ لیا تو تب بھی عوام سے حق چھینا گیا، مکمل سچ کوئی نہیں بولتا، الیکشن پر سنجیدہ سوالات اٹھائےگئے، 2018 میں بھی یہی ہوا، کیا ایک سیاسی جماعت کو یہ چیلنجز بھگتنے کیلئے چھوڑدیں؟ یہ سیاسی جماعت کا نہیں اس کے ووٹرز کا معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کے چیئر مین حامد رضا کے کاغذات نامزدگی طلب کر لیے اور کیس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔
پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، الیکشن کمیشن کے وکیل اوراٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے۔