اہم خبریںپاکستانتازہ ترینخیبر پختونخواہ

سوات میں توہین مذہب کے ملزم کو زندہ جلانے کے واقعہ میں پولیس کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

سوات(اے ون نیوز)وفاقی ادارے کی سوات کے علاقے مدین میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو جلانے کے واقعے کی رپورٹ سامنے آگئی،وفاقی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہوٹل انتظامیہ نے مبینہ ملزم سلیمان کو کمرے کا دروازہ کھولنے کا کہا، ملزم نے دروازہ کھولا اور مبینہ توہین مذہب سے انکار کردیا، مقامی پولیس ملزم کو تھانے لے گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو تھانے لے جانا اہم غلطی تھی، متعلقہ ایس ایچ او نے کسی افسرسے رہنمائی حاصل نہیں کی تھی اور نہ ملزم کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا، پولیس نے ملزم کو 40 منٹ تک حراست میں رکھا، دوران حراست بھی ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے دلیری سے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی اور نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی تاہم ہجوم کے وقت اعلیٰ پولیس افسران یا سیاسی رہنماو¿ں کی غیرموجودگی بھی نقصان کا باعث بنی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور ہجوم کے درمیان تصادم میں نقصان بھی ہوا، ہوائی فائرنگ اور جھڑپ میں 11 افراد اور 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس اسٹیشن مدین میں پولیس موبائل وین بھی جلائی گئی، اس کے علاوہ 2 موٹر سائیکلیں اور پولیس کی 5 نجی گاڑیاں بھی جلائی گئیں۔

واقعے میں ڈی ایس پی آفس اور ایس ایچ او کوارٹر کو بھی نقصان پہنچا۔

پولیس نے توہین مذہب کا الگ مقدمہ بھی درج کرلیا
دوسری جانب مدین میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کے قتل اور پولیس اسٹیشن جلانے کے واقعات کی ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ پولیس نے توہین مذہب کا الگ مقدمہ بھی درج کیا ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ کہ دونوں مقدمات کی تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ضلع سوات کے علاقے میں توہین مذہب کےالزام میں ایک شخص کو آگ لگادی گئی تھی، پولیس کے مطابق لوگوں نے مبینہ ملزم کوتشدد کانشانہ بنایا تھا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو مشتعل افراد نے تھانے کوبھی آگ لگادی تھی۔

مشتعل مظاہرین نے ملزم کو تھانے سے نکال کرجلا ڈالا تھا جبکہ واقعے میں 11 شہری اور 5 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button