ایران کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ تنظیم کے سربراہ محمد حسن نامی کا کہنا ہےکہ ہیلی کاپٹر کریش ہونے سے آگ لگنے کے باوجود صدر ابراہیم رئیسی، وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر تمام افراد کی لاشیں قابل شناخت ہیں اور اس لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں رہی۔
محمد حسن نامی نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ بہتر حالت میں آیت اللہ محمد علی آل ہاشم کی لاش ملی ہے، ہیلی کاپٹرحادثے کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد تک وہ زندہ رہے اورانہوں نے صدارتی آفس کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی کو ٹیلی فون کرکے بات بھی کی تھی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حادثہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا، تکنیکی خرابی کیا تھی یہ واضح نہیں ہوسکا۔
تاہم ایران کے سابق وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہےکہ امریکا کی پابندیوں کے سبب ہیلی کاپٹرحادثے کا شکار ہوا کیونکہ ایوی ایشن انڈسٹری پرامریکا نے ایران کو چیزیں فروخت کرنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
ایرانی حکومت نے صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر گرنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی جو بریگیڈئیر علی عبداللہی کی سربراہی میں قائم کی گئی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ کمیٹی کے اراکین نے جائے حادثہ پر پہنچ کر صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کی وجوہات جاننے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، واقعہ کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی انہیں عوام کے سامنے لایا جائے گا۔