اسلام آباد (اے ون نیوز)پاکستان نے افغانستان کے اندر گھس کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا، کارروائی کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے۔
ترجمان کے مطابق دہشت گرد ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کے ذمہ دار تھے، دہشت گردوں کے حملے میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں، دہشتگردوں کی تازہ کارروائی 16 مارچ کو میر علی میں ہوئی، سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر بارہا افغان حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، ٹی ٹی پی سمیت افغانستان میں موجود دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں، دہشت گرد پاکستانی حدود میں حملوں کیلئے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے، بارہا افغان حکام پر زور دیا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کو یقینی بنائیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان نے ان سے ٹی ٹی پی کی قیادت حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے، پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے، افغانستان کے اقتدار میں رہنے والے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں، افغان حکومت کے چند عناصر ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ان عناصر پر زور دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظرثانی کریں، ہم زور دیتے ہیں کہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں، ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے اجتماعی خطرہ ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ہم ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔