نوشکی(اے ون نیوز)بلوچستان کے علاقے نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد نے مسافر بس سے پنجاب کے 9 افراد کو اغواءکرنے کے بعد قتل کر دیا جبکہ فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی سمیت 5 زخمی ہو گئے ہیں۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے قتل کا افسوسناک واقعہ نوشکی کے مقام پر قومی شاہراہ پر پیش آیا جہاں کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس کو نامعلوم مسلح افراد نے راستے میں روک لیا اور مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 9 افراد کو ساتھ لے گئے۔
دہشتگردوں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو قریبی پہاڑوں میں لے جا کر گولیاں مار دیں، واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مرنے والے افراد کی لاشیں قریبی پہاڑی کے قریب پل کے نیچے سے برآمد کر لی ہیں۔
پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نوشکی سے اغوا ہونے والے 9 مسافروں کی لاشیں برآمد ہو گئی ہیں، ملزمان کی تلاش کیلئے پولیس، ایف سی اور دیگر سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
سابق نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے ایکس پر دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں دہشتگرد تنظیم بی ایل اے ملوث ہے، نوشکی کے قریب قومی شاہراہ این 40 پر مسافر بس کو روکا اور مسافروں کا قیمتی سامان لوٹنے کے بعد 9 نہتے مزدوروں کو شہید کر دیا گیا۔
دوسری جانب نوشکی میں ہی قومی شاہراہ پر فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہو گئے ہیں، زخمیوں میں نوشکی سے جمعیت علمائے اسلام کے رکن بلوچستان اسمبلی غلام دستگیر بادینی کے بھائی شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی حبیب اللہ موسٰی خیل نے بتایا ہے کہ جمعے کی شب نوشکی سے تقریباً ایک کلومیٹر دور سلطان چڑھائی کے پہاڑی مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے گاڑیوں کی تلاشی لینا شروع کی اور اس دوران نہ ر±کنے پر ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی۔