سویڈن میں رہائش پزیر عراقی ملعون شہری سلوان مومیکا کی جانب سے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور عراقی پرچم کی بھی تذلیل کی گئی۔
سویڈن میں حکومت کی جانب سے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دیے جانے پر آج صبح عراق میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولا گیا اور مظاہرین نے سفارت خانے کے اندر داخل ہو کر توڑ پھوڑ کرنے کے بعد عمارت کو آگ لگا دی۔
دوسری جانب سویڈش وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ سفارت خانے اور سفارتی عملےکی حفاظت کی مکمل ذمہ داری عراقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
اب اطلاعات ہیں کہ سویڈن میں عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے ملعون عراقی شہری سلوان مومیکا نے آج ایک بار پھر پولیس کی سخت سکیورٹی میں عراقی سفارت خانے کے باہر ناصرف قرآن پاک کی بے حرمتی کی بلکہ عراقی پرچم کو بھی پاؤں تلے روندا۔
اس حوالے سے ملعون سلوان مومیکا کا کہنا ہے اس کا آئندہ 10 روز میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور عراقی پرچم کی تذلیل کا دوبارہ ارادہ ہے۔
آج سویڈن میں عراقی سفارت خانے کے باہر ہونے والے واقعے سے قبل ہی عراق نے سویڈن کو خبردار کیا تھا کہ اگر دوبارہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ رونما ہوا تو سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر سکتے ہیں۔
قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والا ملعون کون ہے؟
قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کرنے والے ملعون شہری کا نام سلوان مومیکا ہے جس کا آبائی تعلق عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے ہے، سلوان مومیکا سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے پہلے عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کر چکا ہے۔
دھوکا دہی سمیت کئی کیسز میں عراق کو مطلوب سلوان مومیکا کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا اور سلوان مومیکا کی حوالگی کے لیے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سویڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی ہے تاکہ اس کے خلاف عراقی پینل کوڈ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکے تاہم تاحال سویڈش حکومت کی جانب سے سلوان کو عراقی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا۔