اہم خبریںبلاگتازہ ترین

ہمایوں دلاور کے2دن…ستار چودھری

آپ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیوں کا ریکارڈ چیک کرلیں، وہ ہمیشہ ہر حوالے سے بدعنوان افراد سے تعلق رکھتے ہیں،انہیں بڑے عہدوں پر بٹھاتے ہیں اور ان سے اپنی مرضی کے کام لیتے ہیں۔

ایسا کیوں؟ ایسے افراد کے انکے پاس کرپشن کے تمام ثبوت موجود ہوتے ہیں،فائلیں بنی ہوتی ہیں،شراب نوشی اور سیکس کی ویڈیو بھی انکے پاس ہوتی ہیں،وہ آسانی سے بلیک میل ہوجاتے ہیں،دوسرا،بدعنوان افراد ہر لحاظ سے بزدل ہوتے ہیں۔ان کرپٹ افراد کو عدلیہ سے لیکر سکیورٹی فورسز تک،میڈیا سے لیکر ہر سرکاری محکمے میں پرکشش سیٹوں پر تعینات کیا جاتا ہے۔

ایماندار افسروں کو بھی کرپشن کی طرف راغب کیا جاتا ہے،اچھے ہوٹلوں یا ریسٹ ہائوسز میں کھانے کی دعوتیں،انکے بچوں کو قیمتی تحائف،بیرون ملک سیاحت،اچھی گاڑیوں کی پیشکش،کچھ اس طرح انکے ایمان ڈگمگائے جاتے ہیں۔خفیہ ایجنسیوں کا جو سب سے کارآمد ہتھیار ہے،وہ ہے ’’ ہنی ٹریپ ‘‘۔ اس جال میںتو صدر،وزیراعظم ،وزرا،جسٹس صاحبان،سائنسدان ،حتیٰ کہ مخالف خفیہ ایجنسیوںکے سربراہ بھی پھنس چکے ہیں۔

کچھ سیاستدانوں اور پارٹی سربراہوں کا طریقہ کار بھی خفیہ ایجنسیوں جیسا ہوتا ہے،حکومتیں بھی اسی راستے پر چل رہی ہیں۔مثال کے طور پرسرکاری افسران کو تو چھوڑو نواز شریف تو ایماندار صحافیوں پر یقین نہیں کیا کرتے تھے۔سب لفافہ بردار انکے قریب ہوتے تھے۔آصف زرداری اورچوہدری پرویز الٰہی کا بھی یہی حال تھا۔بدعنوان افراد کی ایک یہ بھی ’’خوبی ‘‘ ہوتی ہے وہ تابعدار بہت ہوتے ہیں،ہر بات پر ’’ جی سر،جی سر‘‘ کہتے ہیں،انکار کرنا تو انہوںنے سیکھا ہی نہیں ہوتا۔چاپلوس ہوتے ہیں،ہر وقت مکھن لگانے میں مصروف رہتے ہیں،یہی عادت افسروں کو اچھی لگتی ہے۔

رہے ایماندار، انہیں تو ’’بدتمیز‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ہر بات پر’’جی سر،جی سر‘‘ نہیں کہہ سکتے۔خوشامد نہیں کرسکتے۔غلط کام کرنے سے صاف انکار کردیتے ہیں،بہادر ہوتے ہیں،انکے پاس دلائل ہوتے ہیں،بحث کرتے ہیں۔اس لئے یہ طبقہ ناپسندیدہ ہے۔ان سے صرف ہر ادارے میں ’’مشقت‘‘ کا کام لیا جاتا ہے ۔ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی بات ہوجائے،جو آجکل نرگس سے بھی زیادہ مشہور ہوچکے ہیں۔

اس ہیرے کو بڑی مشکل اور جدوجہد سے تلاش کرکے اسلام آباد لایا گیا تاکہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے ۔یہ حکومت کی خواہش کو سو فیصد پوری کرنے والے ہیں۔5اگست کو وہ چھٹی پر جارہے ہیں،ان کا ٹارگٹ اس سے پہلے عمران خان کو سزا سنانا ہے ۔95فیصد چانس ہیں وہ سزا سنا دیں گے،5فیصد صرف اس لئے رکھے ہیں کہیں کوئی قدرتی طور پر آفت نہ آجائے اور وہ فیصلہ نہ سنا سکیں۔

یہ جو سماعت چل رہی،سب ٹوپی ڈرامہ چل رہاہے،فیصلہ تو کئی دنوں سے ہوچکا،بس ہمایوں دلاور صاحب نے پڑھ کر سنانا ہے۔کونسا قانون ،کونسا آئین ؟طاقت چلتی ہے ،بس طاقت۔قانون کو اگر دیکھا جائے تو عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس بنتا ہی نہیں۔الیکشن ایکٹ کے مطابق گوشواروں میں اگر کوئی شخص دھوکہ دے، کوئی فراڈ کرے، کوئی چیز چھپائے، کوئی چیز لکھے یا نہ لکھے تو اسے صرف4ماہ تک پوچھا جاسکتا ہے،اس کے بعد نہیں۔اس کیس میں توکئی 4ماہ گزر چکے تھے۔کیس بناناہی آئین اور قانون کیخلاف ہے۔

چلو آگے چلتے ہیں،ملزم کی غیر موجودگی میں فردجرم عائد نہیں ہوتی،لیکن وہ بھی ہوگئی،اپنا نمائندہ ملزم خود مقرر کرتا ہے لیکن وہ بھی عدالت نے کرلیا،نجی بینک کا ریکارڈ مانگا ہی نہیں گیا،کیس میں ایک اعتراض تھا،عمران خان نے گوشواروں میں تحائف کےنام نہیں لکھے،حالانکہ الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف لکھنے کا کالم ہی موجود نہیں اور قانون کے مطابق انہیں لکھنا ضروری نہیں ہے ۔عدالت میں جس شخص کی گواہی سب سے اہم تھی،وہ تھے جنہوںنے عمران خان کے تحائف فروخت کئےوہ ، اس دن عمران خان نے عدالت کو بتادیا،ان کے ملٹری سیکرٹری ہیں۔عمران خان نے اپنے حق دفاع کیلئے مزید گواہوں کو عدالت پیش کرنے کیلئے نام دیئے۔

لیکن جج ہمایوں دلاور کی’’بدمعاشی ‘‘ چیک کریں انہوں نے عمران خان کا حق وفاع ہی ختم کردیا۔یعنی کہ عمران خان اس کیس میں اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتے۔مطلب ! بولر گیند کرائے گا تو آپ نے بیٹ کو ہلانا بھی نہیں،بولڈ ہوجانا ہے۔ایک اور اہم بات،پاکستانی تاریخ میں کبھی بھی الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کا ریکارڈ نہیں مانگا،اب کیوں ؟ ایک اور دلچسپ بات سنیں،تحریک انصاف نے اعتراض کیا تھا ،ہمایوں دلاور ایک جانبدار جج ہے،اس کی فیس بک پر عمران خان کیخلاف درجنوں کی تعداد میں پوسٹ ہیں۔

یہ کیسے انصاف پر مبنی فیصلہ دے سکتا۔ہمایوں دلاور اپنے فیس بک اکائونٹ کو تسلیم کرچکے لیکن کہا ان کا آئی ڈی ہیک ہوگیا تھا کسی نے پوسٹس لگائیں۔چلو مان لیتے ہیں،لیکن بعد میں ان پوسٹوں کا ڈیلیٹ کیوں نہیں کیا ؟ایف آئی اے کی رپورٹ دی ہے اکائونٹ سے پوسٹس ڈیلیٹ ہوچکیں،لنک موجود نہیں ہے۔جبکہ فیس بک اکاؤنٹ میں activitylog>trash>restore your post پر جا کر یہ پوسٹس اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

بات صرف اتنی ہے انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو سزا دینی ہی ہے،قانون کیا ہوتا ہے؟ہمایوں دلاور کو اگر میسیج دیا جائے کہ چور کو سزائے موت سنادو،وہ یہ سزا بھی سنا دے گا۔ہونا ایسے ہی3یا4اگست کو سزا سنا کر بیرون ملک چلا جائے گا۔سزا کونسی ہے؟ تین سال قید، یا5سال کیلئے نااہلی۔اگر تین سزا قید کی سزا ہوتی ہےتو 5سال کی نااہلی خود ہی ہوجائے گی۔صرف2دن باقی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button