کراچی(اے ون نیوز)بحیرہ عرب میں بننے والا سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ پاکستان اور بھارت کے ساحل کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے، بھارتی ریاست گجرات کے ساحلوں سے طوفان کے ٹکرانے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق بپر جوائے طوفان کی شدت میں ایک درجہ اور کمی آئی ہے اور اب یہ ’بہت شدید سمندری طوفان‘ سے ’شدید سمندری طوفان‘ کی کیٹیگری میں آگیا ہے۔ طوفان کے مرکز میں ہواوں کی رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان بپر جوائے بھارتی ساحلی علاقوں سے ٹکرانا شروع ہوگیا ہے، طوفان بھارتی علاقے جھکاو¿ پورٹ اورپاک بھارت سرحدی علاقوں سے ٹکرا رہا ہے، رات گئے طوفان کے بھارتی ساحلی اور پاک بھارت سرحدی علاقوں سے ٹکرانے کا عمل مکمل ہوجائےگا۔
طوفان کےزیراثر گجرات کے علاقے دوارکا میں طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے متعدد درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور اشتہاری بورڈز گرگئے ہیں۔سمندری طوفان کا کچھ حصہ پاکستانی ساحلی علاقے کیٹی بندر سے بھی ٹکرائے گا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 245 کلو میٹر دور ہے، سمندری طوفان ٹھٹہ کے جنوب سے 200 کلو میٹر اور کیٹی بندر کے جنوب سے 150 کلو میٹر دور ہے۔طوفان کے مرکز میں پر ہواو¿ں کی رفتار 100سے 120 کلو میٹرفی گھنٹہ تک جا رہی ہے، جھکڑ 130کلو میٹرفی گھنٹہ تک پہنچ رہے ہیں، سسٹم کے مرکز کے گرد لہریں 20 سے 25 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں۔
پاکستان میں طوفان کے اثرات
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 17 جون کو ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپاکر میں تیز اور کہیں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔17 جون کو میرپورخاص اور عمرکوٹ میں بھی تیز اور کہیں شدید بارش کا امکان ہے اور ہوائیں 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان میں آج اورکل بارش اور کہیں کہیں تیز بارش کا امکان ہے جبکہ 30 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق کیٹی بندر کے ساحل پر 6 سے 8 فٹ تک لہریں بلند ہوسکتی ہیں، سندھ اور مکران کے ساحلی علاقوں میں طغیانی رہ سکتی ہے، سندھ اور مکران کے ساحلی علاقوں میں 2 سے 2.5 میٹر بلند لہریں ہوسکتی ہیں،ماہی گیر 17 جون تک سمندر میں نہ جائیں۔
کیٹی بندرپر طوفان بپر جوائے کے قریب آتے ہی ہواو¿ں کی شدت بڑھ گئی ہے ، بجلی کے پول گرگئے اور چھتیں اڑ گئیں۔ سمندر میں طغیانی ہے جس کی وجہ سے ساحل کنارے کھڑی کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔طوفان کی وجہ سے مکلی، ٹھٹہ، بدین، حیدرآباد اور قریبی علاقوں میں تیز بارش ہوئی ہے۔
پاکستان کے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں سے اب تک 78 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ کیٹی بندر شہر مکمل خالی ہوگیا ہے، بدین میں زیرو پوائنٹ کو مکمل طور پر خالی کرالیا گیا ہے اور لوگوں کی آنے جانے پر پابندی لگا دی گئی۔
کراچی پر اثرات
سمندری طوفان کراچی سے 250 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جس کے اثرات کراچی کے ساحلوں پر نظر آرہے ہیں۔ بپھری ہوئی لہروں کی وجہ سے شہریوں کے ساحل پر جانے پر پابندی عائد ہے۔پکنک پوائنٹس سی ویو، دو دریا سمیت ساحلی علاقے ویران ہوگئے ہیں۔ تفریحی مقام مبارک ولیج کا ساحل بھی اونچی لہروں کی زد میں ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں ا?ج بھی ہلکی بارش ہوئی۔ طوفان کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، دادو سمیت کئی علاقوں میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش کا امکان ہے۔
فوج ہائی الرٹ
پاک فوج نے ممکنہ متاثرہ علاقوں سے 97.4 فیصد آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔کور کمانڈر کراچی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو طوفان گزرنے تک ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
ضلع بدین، سجاول اور ٹھٹہ میں 44 ریلیف کیمپوں میں 76,925 افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے۔ ملیر اور حیدرآباد میں اضافی فوجی دستے اسٹینڈ بائے پر رکھے گئے ہیں، کور کمانڈر کراچی کا کہنا ہے منتقلی کے عمل کو کامیابی سے مکمل کرنے پر پاک فوج، رینجرز، بحریہ، این ڈی ایم اے اور تمام سول انتظامیہ داد کی مستحق ہے۔