لاہور (اے ون نیوز) تحریک انصاف کے رہنماءاور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تفتیش میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے۔
پولیس تفتیش کے مطابق مقتول ڈاکٹر شاہد کو بنک سے رقم نکلوا کر جاتے ہوئے ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ تھا ملزمان ڈاکٹر شاہد کے قتل کرکے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا ڈرامہ رچانا چاہتے تھے شوٹر بینک سے جاتے ہوئے ڈاکٹر شاہد کو ٹارگٹ کرنے میں ناکام رہا ، مقتول کے بیٹے نے خود شوٹر سے چھ منٹ کی ملاقات کی۔
پولیس تفتیش میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم قیوم نے شوٹر کو ناکامی پر پلان بی فراہم کیا پلان بی کے تحت شوٹر گاڑی سمیت ایک گھنٹہ جائے وقوعہ پر ڈاکٹر شاہد کا انتظار کرتا رہا ۔ڈاکٹر شاہد صدیق کے نماز جمعہ ادا کرکے گاڑی تک جانے کا پوائنٹ ملزم قیوم نے بتایا ،مقتول کا بیٹا جمعہ کے روز ہر حال میں والد کو قتل کروانا چاہتا تھا ، ملزم قیوم اور شوٹر کا موبائل فون پر بھی رابطہ رہا۔
آرگنائزڈ کرائم یونٹ پولیس ذرائع کے مطابق دوران تفتیش انکشاف ہوا ہے کہ قاتل بیٹے عبدالقیوم نے اپنے والد (مقتول)ڈاکٹر شاہد صدیق سے 13کروڑ روپے مالیت کی لگژری گاڑی مانگی تھی، جو اس کی گرل فرینڈ کو بہت پسند تھی۔ڈاکٹر شاہد صدیق نے اتنی مہنگی گاڑی لےکر دینے سے انکار کر دیا تھا، جس پر قیوم اپنے والد سے سخت ناراض تھا، تاہم ایک ہفتہ قبل ڈاکٹر شاہد صدیق نے اپنی اہلیہ کو بتایا کہ قیوم کے لیے 13کروڑ کی لگژری گاڑی بک کروا دی ہے، جو اسے سالگرہ پر سرپرائز گفٹ کے طور پر دی جانی تھی ۔
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم قیوم آئس کا نشہ کرتا تھا۔ ملزم قیوم نے چند ماہ قبل اپنے ہی گھر میں چوری کی واردات بھی کروائی تھی۔ملزم قیوم اپنے والد سے جیب خرچ 30لاکھ روپے ماہانہ مانگتا تھا جب کہ ڈاکٹر شاہد صدیق اسے 5لاکھ روپے جیب خرچ دیتے تھے۔ڈاکٹر شاہد صدیق اپنے بیٹے قیوم کو بری صحبت چھوڑنے اور اپنی کمپنی میں جاب کرنے کی نصیحت کرتے تھے، مگر بیٹا اس پر راضی نہیں تھا۔تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر شاہد صدیق کو قتل کرنے والے شوٹرز وہاڑی کے رہائشی ہیں۔
ملزمان قتل کے بعد نمبر پلیٹس تبدیل کرتے ہوئے وہاڑی پہنچے،تاہم پولیس انہیں گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ لاہور عمران کشور کا کہنا تھا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔