متحدہ عرب امارات (یو اے ای) چاند کی سطح تک پہنچنے والا پہلا مسلم ملک بننے کے قریب ہے۔
یو اے ای کا چاند کی سطح پر اترنے والا روور راشد اسپیس ایکس کے راکٹ کے ذریعے امریکی ریاست فلوریڈا کے لانچ سینٹر سے خلائی سفر پر روانہ کیا گیا۔
اس راکٹ میں روور کے ساتھ ساتھ ایک جاپانی کمپنی آئی اسپیس کا لینڈر بھی موجود ہے جو چاند کی سطح سے گرد کو اکٹھا کرکے امریکی خلائی ادارے ناسا کو فروخت کرے گا۔
اس طرح یہ پہلی بار ہوگا جب چاند کو کاروباری سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
لانچ کے 35 منٹ بعد آئی اسپیس لینڈر راکٹ سے الگ ہوگیا جس کے اوپر یو اے ای کا روور بھی موجود تھا۔
لینڈر کے الگ ہونے کے بعد اسپیس ایکس کا فالکن 9 راکٹ کامیابی سے واپس زمین پر لینڈ کرگیا۔
یو اے ای اس سے قبل مریخ پر مشن کو کامیابی سے بھیج چکا ہے مگر پہلی بار وہ چاند کی سطح پر روور کو اتارنا چاہتا ہے۔
اس روور کا وزن 10 کلوگرام ہے اور اگر یہ کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر جاتا ہے تو یہ پہلی بار ہوگا کہ کسی مسلم ملک کا مشن وہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگا۔
اس روور میں 2 ہائی ریزولوشن کیمرے، مائیکرو اسکوپک کیمرے، تھرمل امیج کیمرے اور دیگر ڈیوائسز نصب ہیں اور اس کی مدد سے چاند کی سطح پر تحقیق کی جائے گی۔
ویسے تو لانچ کامیاب رہا ہے مگر چاند پر اترنا بھی آسان نہیں کیونکہ ایسے ایک تہائی سے زیادہ مشنز ناکام رہتے ہیں۔
اب تک صرف امریکا، چین اور روس کے مشن ہی چاند پر لینڈ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، مگر جاپان اور یو اے ای کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہونے والا ہے۔
حالیہ برسوں میں بھارت اور اسرائیل کے چاند پر بھیجے جانے والے مشنز کو ناکامی کا سامنا ہوا تھا۔
یہ لینڈر اور روور 5 ماہ میں چاند کی سطح پر پہنچیں گے۔
چاند پر کوئی آب و ہوا نہیں تو لینڈرز کو اترنے کے لیے پیچیدہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
یو اے ای کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ راشد روور یو اے ای کے خلائی پروگرام کا حصہ ہے جس کا آغاز مریخ پر پہنچنے سے ہوا۔