سید تسنیم حیدر نامی شخص نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر ارشد شریف اور عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برس سے مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان ہے تاہم سوشل میڈیا پر اس شخص کی ایکٹویٹی کچھ اور ہی کہانی بیان کرتی ہے۔
لندن میں مقیم پاکستانی صحافی اظہر جاوید نے تسنیم حیدر کی کچھ تصاویر شیئر کی ہیں جن میں وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کی انتخابی مہمات میں نظر آ رہا ہے۔ چند تصاویر میں وہ عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی زلفی بخاری کے ساتھ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اظہر جاوید نے ان تصاویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ” کہانی الجھ رہی ہے، ن لیگ کا پانچ سال سے ترجمان اور تحریک انصاف اور ق لیگ کیلئے کمپین، کہانی بنانے والوں کو سوچ کر قدم اٹھانا چاہئے تھا، اتنی جلدی تو کوئی بھی فلم فلاپ نہیں ہوتی جتنی یہ ہوگئی۔”
تسنیم حیدر کی کچھ روز پہلے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد ڈی جی سی میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف اندراج مقدمہ کی بات کر رہا ہے۔
ایک ویڈیو میں تسنیم حیدر نواز شریف سے عوام کی بڑی تعداد کے درمیان مصافحہ کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ صحافی اظہر جاوید نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا "مبینہ الزامات لگانے والے تسنیم شاہ کی آفس کے اندر عید کے دن درجنوں افراد کے ہمراہ صرف ایک ہاتھ ملانے کی حد تک ملاقات کنفرم ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ کوئی اور ملاقات نہیں ہوئی۔”
دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اے آر وائی نیوز کو چیلنج کیا ہے کہ تسنیم حیدر سے متعلق یہ خبر وہ اپنی لندن کی نشریات میں بھی چلائے۔ برطانیہ میں جھوٹی خبر اس ڈر سےنشر نہیں کرتےکیونکہ پہلے بھی جھوٹ پر جرمانے بھر چکےہیں، جعلسازی، جھوٹ اور فیک نیوز سےارشد شریف کےاصل قاتلوں سےتوجہ ہٹائی نہیں جاسکتی۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) لندن کا ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص تسنیم حیدر شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملہ اور صحافی ارشد شریف کے قتل کی سازش لندن میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 20 سال سے مسلم لیگ (ن) سے منسلک ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے ساتھ حسن نواز کے دفتر میں 3 ملاقاتیں ہوئیں، مجھے میٹنگ کے لیے بلا کر بتایا گیا کہ ارشد شریف اور عمران خان کو قتل کرنا ہے، پہلی میٹنگ 8 جولائی، دوسری 20 ستمبر اور تیسری 29 اکتوبر کو ہوئی۔