
لاہور(اے ون نیوز) لاہور کی انڈر ورلڈ کا ایک اہم کردار اور بدنام زمانہ گینگسٹر خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ 10 اکتوبر 2025 کو ایک پراسرار واقعے میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسے دورانِ تفتیش رحیم یار خان سے لاہور منتقل کیا جا رہا تھا۔
پس منظر: خاندانی دشمنی اور جرائم کی تاریخ
طیفی بٹ کا تعلق لاہور کے علاقے گوالمنڈی سے تھا اور وہ ایک عرصے سے گینگ وار، زمینوں پر قبضے اور قتل و غارت میں ملوث گروہ کا اہم رکن سمجھا جاتا تھا۔ وہ لاہور کے معروف گینگسٹر خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کا چھوٹا بھائی تھا۔ دونوں بھائی خود کو کاروباری شخصیت ظاہر کرتے رہے، تاہم ان پر سنگین جرائم کے درجنوں مقدمات درج تھے۔
دشمنی کی بنیاد: بلا ٹرکاں والا کیس
بٹ خاندان کی دیرینہ دشمنی امیرالدین عرف بلا ٹرکاں والا کے خاندان سے تھی۔ 1994 میں بلا کے قتل کے بعد یہ دشمنی شدت اختیار کر گئی۔ بلا کے بیٹے امیر عارف عرف ٹیپو ٹرکاں والا نے والد کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا، جس کے بعد بٹ گروپ اور ٹیپو گروپ کے درمیان شدید تصادم شروع ہو گیا۔
2010 میں ٹیپو کا لاہور ایئرپورٹ پر قتل ہوا، جس کا الزام طیفی اور گوگی بٹ پر لگا۔ اس قتل کو خاندانی دشمنی کا تسلسل اور بدلے کی کارروائی قرار دیا گیا۔
انڈر ورلڈ میں عروج اور نیٹ ورکنگ
طیفی بٹ نے وقت کے ساتھ لاہور میں دیگر گینگس جیسے بھولا سنیارا اور ہمایوں گجر گروپ کو ساتھ ملا کر ایک مضبوط جرائم پیشہ نیٹ ورک قائم کیا۔ زمینوں پر قبضے، منشیات کی اسمگلنگ اور سیاسی سرپرستی کے ذریعے اس نے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اس پر 16 قتل کے مقدمات تھے، جن میں سے 15 میں وہ بری ہو چکا تھا، جبکہ ایک مقدمہ امیر بالاج قتل کیس اب بھی زیرِ سماعت تھا۔
قتل، فرار اور گرفتاری
2024 میں احسن شاہ کی مخبری پر یہ انکشاف ہوا کہ امیر بالاج ٹیپو کے قتل میں طیفی بٹ کا مرکزی کردار تھا۔ قتل کے بعد وہ کراچی سے دبئی فرار ہو گیا۔ بعدازاں، انٹرپول کی مدد سے دبئی پولیس نے ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کیا۔
10 اکتوبر 2025 کو اسے پاکستان منتقل کیا گیا اور عدالت کے حکم پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔
دورانِ منتقلی حملہ اور ہلاکت
پولیس کے مطابق، احمد پور لمہ، رحیم یار خان کے قریب جب طیفی بٹ کو لاہور لایا جا رہا تھا تو راستے میں نامعلوم افراد نے پولیس وین پر حملہ کر دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں طیفی بٹ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
خاندانی مؤقف اور الزامات
طیفی کے بھائی گوگی بٹ نے واقعے کو منصوبہ بند قتل قرار دیا ہے۔ یوٹیوب انٹرویوز میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایک تاجر ہوں، قاتل نہیں۔ یہ سب کچھ سیاسی انتقام کے تحت کیا جا رہا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ جانبدارانہ ہے۔ خود بالاج پر بھی کئی ایف آئی آرز درج تھیں۔
پولیس کا مؤقف
پنجاب پولیس کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ طیفی بٹ کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق کی گئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ملک گیر کومبنگ آپریشن کا حصہ تھا، جس میں دیگر خطرناک مجرمان کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
حملے میں ملوث افراد کی تلاش جاری ہے اور اس مقصد کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔