لندن(اے ون نیوز)موسمیات اور زلزلے سے متعلق ریسرچ کرنے والے ایک ماہر نے سوشل میڈیا پر 3 فروری کو ہی پیشن گوئی کردی تھی کہ ترکیہ اور شام کسی بھی وقت تباہ کن زلزلے کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے تباہ کن اور ہلاکت خیز زلزلے کے جھٹکوں میں مجموعی طور پر 2 ہزار 300 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے جب کہ تاحال دونوں ممالک میں عمارتوں کے ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جا ری ہے۔
کہا جاتا ہے کہ بارش اور طوفان سے تو پیشگی آگاہ کیا جا سکتا ہے لیکن زلزلے کے بارے میں پیشن گوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے لیکن حیران کن طور پر سوشل میڈیا پر 3 روز قبل کی گئی زلزلے کی پیشن گوئی درست ثابت ہوگئی۔
سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ وائرل ہورہی ہے۔ یہ ٹوئٹ نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے محقق فرینک ہوگر بیٹس نے 3 فروری کو کی تھی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جلد یا بدیر ترکیہ، شام، لبنان اور اردن میں زلزلہ آ سکتا ہے۔
فرینک ہوگر بیٹس نے تین روز قبل کی گئی اپنی اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ زلزلے کی شدت 7 اعشاریہ 5 تک ہوسکتی ہے یعنی جانی و مالی نقصان کے اعتبار سے یہ کافی خطرناک زلزلہ ثابت ہوگا۔
یہی نہیں بلکہ فرینک ہوگر بیٹس نے اپنی ریسرچ ایجنسی کی ٹوئٹ بھی پیش کی جس میں پہلے زلزلے کے بعد ایک اور بڑے زلزلے کی پیشن گوئی کی گئی تھی اور دونوں ہی درست ثابت ہوئیں۔
ان ٹوئٹس کے عین مطابق زلزلے کے دو جھٹکے آئے پہلا ترکیہ اور شام کا تھا جس کی شدت 7.8 تھی جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں جب کہ اس کے بعد ایک اور زلزلہ ترکیہ کے علاقے البستان میں آیا جس کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
محقق فرینک ہوگر بیٹس نے ترکیہ اور شام کے زلزلے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔