انقرہ،تل ابیب(اے ون نیوز) ترکیہ کے صدر طیب رجب اردوان نے دھمکی دی ہے کہ ترک افواج فلسطینیوں کی مدد کےلئے اسرائیل میں داخل ہوسکتی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے کہا جیسے ماضی میں ترک فوج کارروائی کےلئے جنگ زدہ نگورنو کاراباخ اور لیبیا میں داخل ہوئی تھیں لگتاہے اب اسرائیل میں بھی ہمیں ایسا ہی کرنا پڑےگاکیونکہ اسرائیل میں داخل ہونے اور فلسطینیوں کی مدد کرنے کی ہمارے پاس بڑی وجہ موجود ہے، تاہم ہمیں یہ قدم اٹھانے کےلئے مضبوط ہونا اور ایسا کرنا ہی پڑےگا۔
یاد رہے ترک صدر متعدد بار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں۔ترکیہ کے اس سے قبل اسرائیل کےساتھ تعلقات کافی بہتر تھے اور دونوں ممالک کے در میان تجارتی تعلقات بھی نہایت خوشگوار تھے تاہم غزہ جنگ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہیں۔
دریں اثناءترک صدر طیب اردوان کے فلسطینیوں کی مدد کےلئے حملے کی دھمکی پر اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے کہاہے ہمیں حملے کی دھمکی دیکر ترک صدر نے صدام حسین کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کی ہے،وہ یاد رکھیں صدام حسین کا کیا انجام ہوا تھا،جس پر ترکیہ کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نسل کشی کرنےوالے ہٹلر کا انجام یاد رکھیں۔
نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں اور ان کا انجام بھی ہٹلر کی طرح ہوگا۔ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے فخریہ کہا ترک صدر طیب اردوان انسانیت کے ضمیر کی آواز بن چکے ہیں جسے بین الاقوامی صیہونی حلقے خاص طور پر اسرائیل دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس لفظی گولی باری کا آغاز ا±س وقت ہوا جب ترک صدر طیب اردوان نے اپنی حکمران جماعت کے ارکان سے خطاب میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ ترک فوجی فلسطینیوں کی مدد کرنے اسرائیل میں داخل ہوسکتی ہے۔