سپریم کورٹ نے عام انتخابات 2024 کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔
شہری بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور دوبارہ انتخابات کی استدعا کر رکھی تھی۔
سپریم کورٹ نے 19 فروری کو شہری علی خان کو وزارتِ دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کیا تھا تاہم درخواست گزار سابق بریگیڈیئر علی خان پیش نہیں ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ علی خان کے گھر پولیس بھی گئی، وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس بھی بھیجا، علی خان گھر نہیں ہیں، نوٹس ان کے گیٹ پر چسپاں کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ علی خان کون ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔
اس دوران پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آگئے، تاہم عدالت نے شوکت بسرا کو بولنے کی اجازت نہ دی۔
چیف جسٹس نےکہا کہ آپ بیٹھ جائیں،ہمیں وکیلوں کو سننے دیں، جس پر شوکت بسرا نےکہا کہ میں بھی ہائیکورٹ کا وکیل ہوں، چیف جسٹس نے کہاکہ مبارک ہو آپ ہائیکورٹ کے وکیل ہیں، تشریف رکھیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو درخواست گزار کا ای میل موصول ہوا ہے، درخواست گزار نے ای میل میں لکھا ہے کہ بیرون ملک ہونے کے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا، درخواست گزار نے ای میل میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، علی خان نے لکھا ہے کہ ای میل میں بورڈنگ پاس،ٹکٹ اور بحرین جانے کے تمام سفری دستاویزات لگائے گئے ہیں، دستاویزات کے مطابق درخواست گزار دوحہ سے کنکٹنگ فلائیٹ لیکر بحرین گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عجیب آدمی ہیں سستا ہونے کے باعث لوگ ریٹرن ٹکٹ لیتے ہیں انہوں نے ون وے ٹکٹ لیا، لگتا ہے علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے پبلیسیٹی سٹنٹ کھیلا ہے۔
سپریم کورٹ نے 8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی جبکہ عدم پیشی پر درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔