کون ہے جو کہہ رہا ہے اسے اپنی وہ صوبائی حکومت برداشت نہیں جو آپریشن کیخلاف کھڑی نہ ہو، ڈی جی آئی ایس پی آر

پشاور(اے ون نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2025 میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 3 ہزار 984 واقعات ہوئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ دہشت گردی کے 70 فیصد تک واقعات خیبرپختونخوا میں کیوں ہوئے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کون ہے وہ شخص جو یہ کہہ رہا ہے کہ آپریشن بند کریں اور بات چیت کریں، کون ہے وہ جو کہہ رہا ہے کہ اسے اپنی وہ صوبائی حکومت برداشت نہیں جو آپریشن کے خلاف کھڑی نہ ہو۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بات چیت کس سے کریں؟ خارجی نورولی محسود اور اس کے جتھے سے بات چیت کرلیں؟
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کنفیوژ کیا جارہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کا حل آپریشن کرنے میں نہیں ہے، یہ کہتے ہیں کہ بچوں کے سرکاٹ کر فٹ بال کھیلنے والوں سے بات چیت کریں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں گورننس قائم ہے، وہاں کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارےکام کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں پولیٹیکل ٹیرر کرائم گٹھ جوڑ آپریٹ نہیں کررہا، خیبرپختونخوا میں کیا ہورہا ہے، یہاں پر بجائے اس کے کہ دہشت گردی کو پرفارمنس، گورننس اور قانون کی عمل داری سے ختم کیا جائے، اس کو صوبائیت کا رنگ دیا جارہاہے اور اس پر سیاست کی جارہی ہے، کیا یہ بذات خود مجرمانہ عمل نہیں ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کون ہے جو کہتا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی کی گارنٹی کابل دے گا، اس مجرمانہ بیانیے کی قیمت فوج، پولیس، بچے اوربچیاں ادا کررہےہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ان سے پوچھیں کہ آپ ہماری جان اور عزت پر سیاست کیوں کررہےہیں، ان سے پوچھیں کہ آپ دہشت گردی کے بیانیے کو کیوں سپورٹ کررہےہیں۔