اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ

اسلام آ باد (اے ون نیوز ) سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،تمام ججز کی متفقہ رائے ہے، ججز بلاتفریق فیصلہ کرتے ہیں، عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، تاریخ میں کچھ کیسز ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ دیا ۔

بدھ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس پر محفوظ رائے دی، اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں9رکنی بینچ نے صدارتی ریفرنس پر کورٹ روم نمبر ون میں رائے دی، آغاز میں چیف جسٹس نے ریما ر کس دیئے کہ اچھی خبر ہے کہ لارجربینچ کی رائے متفقہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے اور ہر شخص کےساتھ یکساں انصاف کے پابند ہیں، عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کےلئے کوشاں ہیں۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ تاریخ میں کچھ کیسز ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ دیا، ماضی کی غلطیاں تسلیم کیے بغیر درست سمت میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔

چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم ذوا لفقا ر علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا، کسی حکومت نے پیپلزپارٹی کی حکومت کا بھیجا گیا ریفرنس واپس نہیں لیا، صدر نے ریفرنس دائر کرکے بھٹو فیصلے کو دیکھنا کا موقع دیا، صدر مملکت نے ریفرنس بھیجا جسے بعد کی حکومتوں نے واپس نہیں لیا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس مں 5 سوالات اٹھائے گئے تھے، پہلا سوال یہ تھا کہ کیا ٹرائل آئین کے بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟ رائے یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، نہ ہی ٹرائل آئین اور قانون کے مطابق ہوا، ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل میں بنیادی حقوق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا، ان کی سزا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائر عیسی نے مزید ریمارکس دیے کہ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا فیصلہ عدالتی نظیر ہوسکتا ہے؟ رائے یہ ہے کہ پوچھے گیا دوسرا سوال واضح نہیں اس لیے رائے نہیں دے سکتے، دوسرے سوال میں قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ تیسرا سوال یہ تھا کہ کیا فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟ رائے یہ ہے کہ آئینی تقاضے پوری کیے بغیر ذوالفقار بھٹو کو سزا دی گئی۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کا فیصلہ تبدیل کرنے کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں ہے، آئین اور قانون ایسا مکینزم نہیں فراہم کرتا کہ بھٹو کیس کا فیصلہ اب کالعدم قراردیا جائے، ذوالفقار علی بھٹو کیس میں نظرثانی درخواست خارج ہو چکی، فیصلہ حتمی ہو چکا، ہماری رائے یہی ہے کہ بھٹو کو فئیر ٹرائل کا بنیادی حق نہیں ملا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ چوتھا سوال سزا کا اسلامی اصولوں کے مطابق جائزہ لینے کا تھا، اسلامی اصولوں پر کسی فریق نے معاونت نہیں کی، اسلامی اصولوں کے مطابق فیصلہ ہونے یا نہ ہونے پر رائے نہیں دے سکتے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ پانچواں سوال یہ تھاکہ کیا شواہد سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟ رائے یہ ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹوکی سزا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی، ریفرنس میں مقدمہ کے شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، تفصیلی رائے بعد میں دی جائےگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button