ممبئی (اے ون نیوز )بنگل دیشی سیاستدان کو بھارت میں بے دری کے ساتھ قتل کر کے لاش کے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک کیا گیا کہ انسانیت کی روح کانپ جائے۔
اے ون ٹی وی کے ذرائع کے مطابق بھارت میں بنگلادیش کے رکن اسمبلی کے قتل کی تصدیق کے بعد سنسنی خیز انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا نے چند روز قبل لاپتا ہونے والے بنگلادیش عوامی لیگ کے رکن اسمبلی انوار العظیم انور کے قتل کی تصدیق کی ہے جنہیں مبینہ طور پر کولکتہ میں قتل کیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سی آئی ڈی حکام نے انکشاف کیا کہ انور العظیم کو قتل کرنے کے بعد ان کے جسم سے کھال اتاری گئی اور ان کی لاش کے متعدد ٹکڑے کرکے انہیں پلاسٹک کے پیکٹس میں ڈال کر شہر کے مختلف علاقوں میں پھینکا گیا۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال کی تحقیقاتی ایجنسی (سی آئی ڈی) کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے قتل کیس میں ایک مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لیا ہے جس کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سی آئی ڈی ذرائع کا بتانا ہےکہ ملزم کا نام جہاد حوالدار ہے جو ایک پیشہ ور قصائی ہے، جہاد بنگلادیش کے علاقے برکپور کا رہائشی ہے جو ممبئی میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھا۔
سی آئی ڈی ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ جہاد کو عوامی لیگ کے رہنما اور مقتول کے دوست اختر الزماں نے ہی قتل کی واردات کے لیے چنا تھا، اختر الزماں امریکی شہری ہے جس نے ملزم کو کولکتہ میں کرائے پر رہنے کے لیے سہولتکاری فراہم کی اور ملزم دو ماہ قبل کرائے پر کولکتہ رہنے کے لیے آیا۔ ملزم کولکتہ ائیرپورٹ کے نزدیک ہوٹل میں ہی مقیم تھا، اختر الزماں نے انور العظیم کے قتل کے لیے 5 کروڑ روپے خرچ کیے جس میں سے جہاد حوالدار کو بھی بڑا حصہ دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہےکہ دوران تفتیش جہاد حوالدار نے رکن اسمبلی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس واردات میں مزید 4 لوگ بھی شامل ہیں جو بنگلادیش کے ہی شہری ہیں، ملزمان نے رکن اسمبلی کو کولکتہ کے علاقے نیو ٹاو¿ن میں ایک فلیٹ میں قتل کیا اور یہ قتل اختر الزماں کے کہنے پر ہی کیا گیا۔