
واشنگٹن (اے ون نیوز) امریکی کانگریس میں عارضی فنڈنگ بل کی منظوری میں ناکامی کے باعث وفاقی حکومت کے کئی شعبے عارضی طور پر معطل کر دیئے گئے ہیں۔ شٹ ڈاؤن کے اعلان کے بعد خلائی ادارہ ناسا نے اپنی سرگرمیاں روکنے اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو وقتی طور پر فارغ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
نظامِ مالیات کی معطلی کے نتیجے میں وفاقی سطح پر تقریباً 7.5 لاکھ ملازمین کو جبری چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ کچھ حساس یا ایمرجنسی آپریشنز کو برقرار رکھنے کے لیے محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا۔ ناسا نے کہا ہے کہ صرف وہی ٹیمیں کام جاری رکھیں گی جن کے رک جانے سے خلائی مشنز یا خلابازوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے فوری اثرات میں وفاقی سہولیات کی بندش، کانگریس لائبریری اور کیپیٹل ہل کی عوامی رسائی میں رکاوٹ، اور سائنسی تحقیقی پروگراموں کی معطلی شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق فضائی سفر، دفاعی تنظیمات، اور سرکاری خدمات بھی متاثر ہو سکتی ہیں اور اس کا اثر فوجیوں کی معاوضہ ادائیگیوں پر بھی پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سینیٹ میں عارضی فنڈنگ بل کی منظوری کے لیے آج دوبارہ ووٹنگ متوقع ہے، مگر سینیٹ میں حکومتی جماعت کی اکثریت کے باوجود منظور کرانے کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں جبکہ ریپبلکن ارکان کی تعداد 53 ہے۔ اس وجہ سے حکومت کو بل پاس کروانے کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو اس سنگین صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
سفارتی سطح پر اور عوامی حلقوں میں خدشات یہ ہیں کہ اگر فنڈنگ جلد بحال نہ ہوئی تو طویل مدت میں متعدد وفاقی ملازمین کی خدمات ختم کی جا سکتی ہیں اور سائنسی و اقتصادی شعبوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ شائع کرتے وقت بہتر ہوگا کہ قارئین تک رابطہ شدہ سرکاری نوٹیفیکیشنز یا متعلقہ محکموں کے باقاعدہ بیانات کا لنک بھی فراہم کیا جائے۔