لاہور(اے ون نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے ان کے پلان کا پتا چلا ہے کہ آج شام کو یہ ہو سکتا ہے زمان پارک میں آپریشن کریں گے، جو یہ ہو رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ آج بہت اہم بات کرنے لگا ہوں، ایسی چیز آپ سن کر سب دنگ رہ جائیں گے، آج ایک اجلاس ہو رہا ہے اس میں وہ کوشش ہو گی جو 1970 اور 1971 میں ہو چکی ہے، ان کی کوشش ہو گی کسی طرح تحریک انصاف کو الیکشن کی ریس سے باہر کیا جائے، ان کو خطرہ ہے الیکشن ہو گیا تو ان سب کی سیاسی قبریں کھد جائیں گی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، ایسا کریک ڈاؤن تو آمریت میں بھی نہیں دیکھا تھا، جنرل مشرف کے مارشل لاء میں بھی ایسا کریک ڈاؤن نہیں دیکھا، راولپنڈی، اسلام آباد، جہلم میں کارکنان کو پکڑا جا رہا ہے، میڈیا پر پریشر ہے کہ عمران خان کو نہ دکھاؤ، آج عدالت سے پتا چلا میرے خلاف کیسز کی تعداد 143 ہو چکی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کرکٹ میں کئی ریکارڈ توڑے لیکن آج میں کیسز میں بھی توڑ چکا ہوں، میرے خلاف زیادہ تر دہشت گردی، غداری، توہین مذہب کا کیس بھی کیا گیا، مجھے اپنے کیسز کی فکر نہیں کارکنان کی فکر ہے، عدلیہ ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے، ہمارے اوپر ہی حملہ کرتے ہیں اور ہمارے اوپر ہی کیس کر دیتے ہیں، انشااللہ ہفتے کو مینار پاکستان میں جلسہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان کا جلسہ ظلم کے خلاف ریفرنڈم ہوگا، مینار پاکستان میں ایک جاگی ہوئی قوم نظر آئے گی، آج اسلام آباد کی عدالت میں نہ پہنچنے پر توہین عدالت لگی، محترم چیف جسٹس صاحب کو بتانا چاہتا ہوں دیکھیں میرے ساتھ کیا ہوا، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کسی سابق وزیر اعظم کے ساتھ نہیں ہوا، اسلام آباد ٹول پلازے سے جوڈیشل کمپلیکس جاتے ہوئے 5 گھنٹے لگے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سارے راستوں پر میرے لیے ناکے لگے تھے، نواز شریف، آصف زرداری دونوں انٹرنیشل مجرم ہیں، ان دونوں کا بیرون ملک پیسہ پڑا ہے، عالمی اخبارات میں نواز شریف، زرداری کی کرپشن پر مضمون لکھے گئے، زرداری، نواز شریف بھی جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوئے کیا کبھی ان کے ساتھ ایسا سلوک ہوا؟، میں تو ذہنی طور پر تیارتھا یہ مجھے آج پکڑ لیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر پولیس کی فوج اکٹھی کی ہوئی تھی، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر آنسو گیس ہمیں اشتعال دلانے کیلئے کی گئی، لاہور ہائی کورٹ پیش ہوا کوئی شیلنگ نہیں ہوئی؟، چیف صاحب! جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کیوں ایسا ہوا؟، ہمارے اوپر چھت سے شیلنگ اور پتھراؤ بھی کیا گیا، چالیس منٹ تک جوڈیشل کمپلیکس کےدروازے پرکھڑا رہا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کیا ایسی شیلنگ، پتھراؤ میں کسی کی پیشی ہو سکتی تھی، ان کا پلان تھا جیسے میں نےاندر جانا تھا انہوں نے دروازے بند کر دینے تھے، اندر نامعلوم افراد اور ان کے پاس پسٹل تھے، ان کا مرتضیٰ بھٹو جیسے قتل کا پلان تھا، انہوں نے آپس میں نورا کشتی کرنی تھی کہ تصادم میں مارا گیا، اللہ نے کرم کیا، ایک پلان انہوں نے اور ایک اللہ نے پلان بنایا ہوا تھا، اللہ کا کرم تھا بچ کر نکل گئے۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں مجھے پولیس والوں نے بتایا جوڈیشل کمپلیکس کے اندر نامعلوم لوگوں نے سی ٹی ڈی کی وردی پہنی ہوئی تھی، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی نکال کر لے گئے، کیا میں کوئی دہشت گرد تھا جو اندر اتنی فورس تھی، جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا پورا پلان بنا ہوا تھا، آئی جی پولیس پر برس پڑا مجھے کیوں نکلنے دیا، آئی جی پوری طرح سازش میں شامل تھا۔