تل ابیب(اے ون نیوز) امریکی نشریاتی ادارے کو دئےے گئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد تھے کہ حماس نے الشفاءاسپتال میں یرغمالیوں کو رکھا ہوا ہے، ان ہی ٹھوس شواہد کی بنا پر اسرائیلی فوج اسپتال میں داخل ہوئی لیکن اسرائیلی فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے حماس رہنما الشفاءاسپتال سے نکل گئے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم غزہ پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتے اور یہ ہمارا مقصد نہیں ہے جب کہ ہمارے پاس الشفاءاسپتال میں یرغمالیوں کو رکھے جانے کے ٹھوس شواہد تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے انٹرویو کے دوران اپنی حکومت کے پاس یرغمالیوں کے حوالے سے انٹیلی جنس اطلاعات کا دعویٰ کیا لیکن انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔
یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل کے سوال پر نیتن یاہو نے کہا کہ ہم زمینی آپریشن شروع کرنے سے پہلے اس ڈیل کے قریب تھے لیکن اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن نے حماس پر سیز فائر کے لیے دباو¿ ڈالا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے یرغمالوں کو واپس لاسکتے ہیں تو ہم عارضی طور پر سیز فائر کریں گے لیکن میں نہیں سمجھتا یہ میرے مقصد کو پورا کرے۔
نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے اسے خفیہ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کم سے کم عام شہریوں کے جانی نقصان کے ساتھ حماس کا صفایا کرنے کی کوشش کررہا ہے، چاہتے تھے غزہ جنگ میں کم سے کم جانی نقصان ہو مگرکامیاب نہیں ہوئے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا ہم غزہ پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتے، یہ ہمارا مقصد نہیں ہے، ہمارا مقصد غزہ کو عسکریت اور انتہا پسندی سے پاک کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس سے نمٹنے کے لیے دوبارہ کوئی ناکام حکمت عملی نہیں اپنائی جائے گی اور فلسطینیوں کی حماس سے ا?زادی ہی انہیں حقیقی مستقبل فراہم کرے گی۔