بانی پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں ممبر الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔
الیکشن کمیشن میں بانی پی ٹی آئی اور فواد چودھری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیسز کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں نوٹس ہی نہیں ملا، آج صبح ٹی وی سے معلوم ہوا کہ سماعت ہے، اس پر ممبر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ڈی ڈی لاء آپ نے نوٹس کیا تھا؟ ڈی ڈی لاء نے بتایا کہ اس دن جیل میں تاریخ کا اعلان ہو گیا تھا۔
شعیب شاہین نے کیس ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہم سے تنقید کا حق بھی چھین رہے ہیں، بلے کا نشان بھی چھین لیا، اب الیکشن کے دنوں میں ہمارے لیڈر پر توہین الیکشن کمیشن کی سزا ہو جائے گی۔
ممبر الیکشن کمیشن نے شعیب شاہین کو جواب دیا کہ ہم نے چھینا نہیں، آپ کو دیا نہیں تھا، اس کیس کو بھی 2 سال ہو گئے ہیں، اس وقت آپ کی حکومت تھی۔
شعیب شاہین نے کہا کہ اللہ کرے فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہو، ہمارے اندر لاوا پکا ہوا ہے، اچھا ہے ہم اس کا اظہار نہ کریں، رحیم یارخان میں ہمارے وکیلوں پر پرچہ ہوا ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ آپ کے وکلاء نے حملہ کیا تھا، تنقید ہونی چاہیے لیکن گالی تو نہیں ہونی چاہیے، یہ کیسز 2021 سے پڑے ہیں، آپ نے کیس کو اتنا طول دے دیا، جیل میں جو ہوا اس پر ہم خاموش رہے، جیسے جوابدہ نے جیل میں کیا ایسا ہم نے پہلے نہیں دیکھا، ہم بہت کچھ کر سکتے تھے۔
اس دوران شعیب شاہین کی الیکشن کمیشن ممبران سے تلخ کلامی ہوئی جس پر الیکشن کمیشن نے سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔