
لاہور(اے ون نیوز)پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کا گھناؤناکرداربےنقاب ہو گیا
عالمی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو بے نقاب کر دیا،بھارت پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں کےذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے.
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی ایجنسی’را’ نے اجرتی قاتلوں اور افغانی ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم چھ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی، ”گزشتہ اپریل دو نقاب پوشوں نے لاہور میں تامبا جس کا اصل نام عامر سرفراز ہے کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے“،یہ واقعہ بھی دوسرے ممالک کی طرح بھارتی خفیہ قتل مہم کا تسلسل ہے.
بھارتی ایجنسی”را“نے پاکستان میں کئی افراد کو نشانہ بنایا، شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی افراد کے قتل میں بھارت ملوث ہے، 2021 کے بعد بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی ”را“ نے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل کرنے کے لیے ایک خفیہ مہم چلائی جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا.
پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہلاکتوں میں "بھارت کے براہ راست ملوث ہونے” کا انکشاف کر چکے ہیں، واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2014ء میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے کہا تھا کہ:”پاکستان پر حملہ کرنا غیر حقیقی ہے لیکن ہم اپنے مقاصد کے حصول کیلئے خفیہ ذرائع استعمال کرسکتے ہیں“
امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں ”را“ کی قتل مہم کی وجہ سے بھارت بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی زد میں ہے،بھارت نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں ماروائے عدالت قتل کئے،کینیڈااورامریکہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے سکھ راہنماؤں کو قتل کیا.
نئی دہلی میں را کے افسر وکاش یادیو نے نیویارک میں سکھ علیحدگی پسند راہنما پر قاتلانہ حملے کی ہدایت جاری کیں،را افسر نے اس قتل میں اپنے ایجنٹ کو ایک مقامی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی،کینیڈین حکام نے بھی بھارتی سفارت کاروں اور را کی دہشتگردی کو بے نقاب کیا.
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستانی شہریوں محمد ریاض اور مولانا شاہد لطیف کی ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کے ملوث ہونے شواہد منظر عام پر آچکے ہیں،اس سے قبل بھی وزارت خارجہ شواہد کے ساتھ پاکستانی سرزمین پر بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرچکی ہے.
بھارتی جارحیت، دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر اقوام عالم کو سخت نوٹس لینا چاہیے.
دوسرے ممالک میں بھارتی دہشتگردی، مداخلت اور ٹارگٹ کلنگ عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہے، سفارتی ماہرین