اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکم

اسلام آباد (اے ون نیوز) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق حکومتی انٹرا کورٹ اپیلوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے .

تحریری فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے جاری کیا جو کہ 68 صفحات پر مشتمل ہے ، سپریم کورٹ آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں جس میں ملٹری ٹرائل کا پانچ ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا تھا اور ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔

سما ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس محمد علی مظہر نے47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا ، جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی ،جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس شاہد بلال نے بھی اضافی نوٹ سےاتفاق کیا ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے بھی فیصلے میں اختلافی نوٹ تحریر کیا ۔

سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے حکومت کو 45 روز میں قانون سازی کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ مناسب آئینی ردعمل آرمی ایکٹ کی دفعات کو یکسر کالعدم کرنا نہیں، آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود مگر عام شہریوں کیلئے مناسب اپیل فورم کا فقدان ہے، سزایافتہ شہریوں کیلئے ہائیکورٹس میں آزادانہ اپیل کیلئے قانون سازی پوری کی جانی چاہیے۔

کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حق اپیل پر حکومتی ہدایات کیلئے وقت لیا، 5مئی کو آخری سماعت پر بھی اٹارنی جنرل نے ایسا ہی کہا، اٹارنی جنرل نے کہا عدالت ہدایت دے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو سکتی ہے.

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا، آزاد حق اپیل کی عدم موجودگی میں آرمی ایکٹ میں موجود ضابطہ کار عام شہریوں کیلئے آئینی طور پر مکمل نہیں، حق اپیل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے قانون سازی سے مداخلت کی ضرورت ہے، حکومت اور پارلیمان حق اپیل کیلئے 45 دن میں قانون سازی کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button