اسلام آباد (اے ون نیوز)سپریم کورٹ میں دائر مخصوص نشستوں کے کیس میں دو ججز کا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اقلیتی فیصلے میں اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے 14 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا، جس میں کہہا گیا ہے کہ فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے، توقع ہے کہ اکثریتی ججز اپنی غلطیوں پرغور کرکے انہیں درست کریں گے۔
چیف جسٹس نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پاکستان کا آئین تحریری ہے اور آسان زبان میں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید لکھا کہ امید کرتا ہوں اکثریتی ججز اپنی غلطیوں کی تصیح کریں گے، بردار ججز یقینی بنائیں گے کہ پاکستان کا نظام آئین کے تحت چلے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اکثریتی مختصر فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہوسکی۔ میرے ساتھی ججز جسٹس منصور اور جسٹس منیب نے اس کے خلاف ووٹ دیا ، امید کرتا ہوں کہ اکثریتی فیصلہ دینے والے اپنی غلطیوں کا تدارک کریں گے، امید کرتا ہوں کہ اکثریتی ججز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئین کے مطابق پاکستان کو چلائیں۔
انہوں نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر میری رائے کے خلاف گئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکثریتی ججز کی رائے پر بھی سوالات اٹھائے۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ آٹھ اکثریتی ججز کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، آٹھ اکثریتی ججز نے مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلیں نمٹائی نہیں، جب اپیلیں نمٹائی نہیں گئیں تو کیس زیرِ التوا سمجھا جائے گا، آٹھ ججز نے اپیلیں زیرالتوا رکھ کر پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کونئی درخواستیں دائرکرنے کا کہا، حتمی فیصلہ نہیں ہوا اس لیے اکثریتی فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے سے توہین عدالت نہیں لگے گی۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی، کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا اس پر عملدرآمد ضروری نہیں۔
چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ آٹھ ججز نے چیف جسٹس سمیت دیگر بینچ کے ممبران کو آگاہ کیے بغیر وضاحت جاری کی، چیف جسٹس پاکستان کی اجازت کے بغیر وضاحت ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی، نہیں معلوم پی ٹی آئی اورالیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواستوں پر سماعت کہاں ہوئی، اکثریتی ججزمیں سے متعدد دستیاب نہیں تھے تو چیمبر میں سماعت کیسے ہوئی، ججزکی عدم دستیابی کے باوجود وضاحتی فیصلہ جاری ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔