کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان کیخلاف امریکی ساختہ اسلحے کے استعمال سے متعلق امریکا کی ہاو¿س کمیٹی برائے خارجہ امور میں بڑے انکشافات سامنے آگئے۔
امریکی ہاو¿س کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مائیکل میکول نے کہا کہ امارت اسلامیہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف مسلح کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
مائیکل میکول کے بیان کے رد عمل میں امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی بیان کی تردید کرتے ہوئے ا±سے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
پینٹاگون کی رپورٹ نے بھی ٹی ٹی پی کا پاکستان کے خلاف امریکی ہتھیار استعمال کرنے کا راز فاش کیا تھا۔
پینٹاگون نے کہا کہ 30 اگست 2021 میں امریکی انخلاءکے بعد 7.12 ارب ڈالر کا دفاعی سامان افغانستان میں رہ گیا تھا، امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کئے جس میں سے 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی انخلاءکے بعد یہ ہتھیار امارت اسلامیہ کی نگرانی میں آگئے اور بعد ازاں پاکستان مخالف گروہوں کے ہاتھوں تک پہنچ گئے، امریکی ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کوعسکری طور پر مضبوط کیا۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اس بنا پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا، امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کی کھلی چھوٹ کی وجہ سے ٹی ٹی پی کو جدید اسلحہ میسر آیا، جس میں M24 اسنائپر رائفل، M4 کاربائنز اور M16 A4 جیسے جدید اسلحے شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ کے سابق کمانڈروں نے رضامندی سے ان ہتھیاروں کی کافی مقدار ٹی ٹی پی کے حوالے کی ہے، ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار کارروائی کرنے میں مدد دی ہے، خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
ذرائع نے کہا کہ اگست 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ ہتھیار دیکھے جاسکتے ہیں،ان میں M24 اسنائپر رائفلز، تھرمل اسکوپس سے لیس M16A4 رائفلز بھی شامل ہیں، جبکہ Trijicon ACOG اسکوپس پر مشتمل M4 کاربائنز، DShKM ہیوی مشین گنز اور T-15mm ہیوی 5 ایم ایم لانچر دیکھے جا سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان ہتھیاروں کے ذریعہ ٹی ٹی پی نے پشاور، لکی مروت، بنوں، اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردانہ کارروائیاں کیں اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جبکہ 2022 میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر 118 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔
رواں سال کے 2023 کے پہلے چار ماہ میں پولیس کے 120 اہلکار ٹی ٹی پی کا نشانہ بنے، بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کئے۔
ذرائع کے مطابق 12 جولائی 2023 کو ڑوپ گیرین پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا، اس واقعے سے قبل 16 مئی 2023 کو ٹی ٹی پی نے چند تصاویر شیئر کی، جن میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو ٹریننگ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
تصاویر میں یہ جنگجو جدید دفاعی اسلحے سے لیس نظر آتے ہیں، جس میں تھرمل ویڑن والا ہیلمٹ، رائفلیں اور لیزر سائٹس شامل تھیں، یہ تمام حقائق واضح کرتے ہیں کہ امارت اسلامیہ نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے