اہم خبریںپاکستانتازہ ترینسندھ

کراچی،ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی، ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ معطل

کراچی (اے ون نیوز) کراچی میں ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے پر آئی جی، ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیا گیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا ہے، اس کے علاوہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو بھی معطل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملیر جیل میں پیش آنے والے قیدیوں کے فرار کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ سندھ حکومت کو پیش کریں گے.

جب کہ فرار ہونے والے جو قیدی آج رات تک خود واپس جیل آجائیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، بصورت دیگر گرفتاری کے بعد جیل توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے جن میں 7 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے، مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کی جائیں گی، اس لیے مفرور قیدی بڑی سزاؤں سے بچنے کے لیے سرنڈر کردیں۔

یاد رہے کہ کراچی میں پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کیلئے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا جہاں ہنگامہ آرائی شروع ہوئی اور زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی.

اس دوران ایک قیدی ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، بعد ازاں 80 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

ملیر جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کردی، واقعہ کے فوری بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جیل پہنچ گئی اور ملیر جیل، نیشنل ہائی وے، اطراف کے گوٹھوں اور رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا.

فرار ہونے والے قیدیوں میں سے کئی کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، قیدیوں کو قذافی ٹاؤن، شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتارکیا گیا، تاہم 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button